یاد آتی ہے بہت یار تری شام کے بعد
یاد آتی ہے بہت یار تری شام کے بعد
اس لئے آنکھ میں رہتی ہے نمی شام کے بعد
چاند بھی آسماں سے اس کو اتر کر دیکھے
گھر سے باہر وہ اگر نکلے کبھی شام کے بعد
میں تو اس پودے کو پانی بھی نہیں دیتا کبھی
کیسے کھل جاتی ہے یہ غم کی کلی شام کے بعد
میرے سینہ سے لپٹ کر مرے غم روتے ہیں
دوست بن جاتی ہے تنہائی مری شام کے بعد
چاند بن کے تو کسی روز مرے گھر میں آ
گھر میں ہوتی ہے کمی روشنی کی شام کے بعد
زخم سب تازا ہوئے تیری جدائی کے کل
جب سنی ایک غزل درد بھری شام کے بعد
وصل محبوب کی امید میں تیزی سے چلیں
دھڑکنیں اور یہ دیوار گھڑی شام کے بعد
کچھ بھی تو زندگی میں صادؔ نہیں بدلا تری
صبح جو ہوتا ہے ہوتا ہے وہی شام کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.