یاد گیسو میں پریشاں کس قدر دل ہو گیا
یاد گیسو میں پریشاں کس قدر دل ہو گیا
انتہا یہ ہے کہ دود شمع محفل ہو گیا
جلوہ فرما کوئی رشک ماہ کامل ہو گیا
اللہ اللہ اب کسی قابل مرا دل ہو گیا
کشتیٔ عمر رواں کا حال ناکامی نہ پوچھ
پاس جب ساحل کے پہنچی دور ساحل ہو گیا
ساتھ غیروں کے وہ آئے ہیں عیادت کے لیے
شربت دیدار بھی اب سم قاتل ہو گیا
دل وہ لینا چاہیں تو لے جائیں اس کا غم نہیں
اس لیے خوش ہوں کہ یہ دل ان کے قابل ہو گیا
ہوش میں آ ہوش میں اے ہم نشیں آزاد ہو
بن کے دیوانہ تو پابند سلاسل ہو گیا
پھیر دی صیاد نے کیا اس کی گردن پر چھری
یک بیک موقوف کیوں شور عنادل ہو گیا
رفتہ رفتہ داغ دل نے کی ترقی اس قدر
پہلے تارا تھا مگر اب ماہ کامل ہو گیا
تیرے اک تیر نظر نے کر دیا دونوں کا کام
اے ستم پرور جگر بھی دل بھی گھائل ہو گیا
تیرے بیمار محبت کی یہ حالت ہو گئی
بیٹھنا اٹھنا تو کیا دم لینا مشکل ہو گیا
ان کی محفل سے جو اٹھوائے گئے وہ اور ہیں
میں تو ہر محفل میں صابرؔ رنگ محفل ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.