یاد ہے اب تک محبت کا زمانہ یاد ہے
یاد ہے اب تک محبت کا زمانہ یاد ہے
اپنی دنیا کو ترے ہاتھوں مٹانا یاد ہے
شمع کا وقت سحر وہ جھلملانا یاد ہے
اور مرے پہلو سے تیرا اٹھ کے جانا یاد ہے
اک قیامت تھی تری آرائش حسن و جمال
میرے دل کو دام گیسو میں پھنسانا یاد ہے
اختتام بے سکوں تھی ابتدائے عاشقی
زندگی کو لفظ بے معنی بنانا یاد ہے
نظروں نظروں میں وہ میرا شکوۂ بیداد و ظلم
باتوں باتوں میں وہ تیرا روٹھ جانا یاد ہے
شام فرقت تھی کہ پیغام قیامت تھا مجھے
دل کا وہ پہلو بدل کر تلملانا یاد ہے
وہ تری دزدیدہ نظریں وہ نگاہ اولیں
وہ ترا خود کو دکھانا اور چھپانا یاد ہے
وہ ترا حسن تجلی الحفیظ و الاماں
میری آنکھوں میں مرے دل میں سمانا یاد ہے
حسن کے نغمات الفت کے ترانے گائے ہیں
ابر آلودہ فضاؤں میں وہ گانا یاد ہے
دل کے وہ پیہم تقاضے وہ مری مجبوریاں
بن بلائے وہ تری محفل میں آنا یاد ہے
باعث صد فخر تھی مجھ کو کبھی قربت تری
انبساط افزا محبت کا فسانا یاد ہے
چاندنی راتوں میں وہ صحن چمن میں گھومنا
ڈال کر بانہیں گلے میں مسکرانا یاد ہے
کس طرح میں محو کر دوں قلب افسردہ کی یاد
قصۂ دل تجھ کو رو رو کر سنانا یاد ہے
اب نہ وہ عہد گزشتہ ہے نہ وہ افضلؔ شباب
وہ بہاریں لٹ گئیں جن کا فسانہ یاد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.