یاد ہے اب تک مجھے عہد جوانی یاد ہے
یاد ہے اب تک مجھے عہد جوانی یاد ہے
دل کے بسنے اور اجڑنے کی کہانی یاد ہے
یاد ہے اب تک کسی کی مہربانی یاد ہے
عارضوں پر اپنے اشکوں کی روانی یاد ہے
بستر حرماں پہ وہ پہلو بدلنا بار بار
غم کی راتوں میں وہ قہر آسمانی یاد ہے
روٹھنے اور روٹھ کر مننے کے ہر انداز کی
مہربانی یاد ہے نامہربانی یاد ہے
یاد ہے اب تک مجھے وہ عالم گفت و شنید
روبروئے دوست پیغام زبانی یاد ہے
یاد ہے اب تک ترے مکتوب رنگیں کی بہار
سادہ سادہ کاغذوں پر گل فشانی یاد ہے
بار بار اٹھنا سر محفل نگاہ ناز کا
گردش جام شراب ارغوانی یاد ہے
قرب کی گھڑیوں میں گاہے ہجر کے لمحات میں
کامرانی یاد ہے ناکامرانی یاد ہے
بارگاہ حسن میں اے برقؔ فرط رعب سے
یاد ہے اب تک وہ اپنی بے زبانی یاد ہے
- کتاب : Barq-o-Sharar (Pg. 58)
- Author : Dr. Barq Poonchvi
- مطبع : Swaraj Publication (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.