یاد ہے پیر مغاں کی چشم نورانی مجھے
یاد ہے پیر مغاں کی چشم نورانی مجھے
اک نظر میں مل گئی عالم کی سلطانی مجھے
لمحہ لمحہ لٹ گیا سرمایۂ فرصت مرا
کر گئی مفلس ارادوں کی فراوانی مجھے
ذات کے حجرے میں بیٹھا سوچتا رہتا ہوں میں
تا بہ کے آباد رکھے گی یہ ویرانی مجھے
فاش کر دوں اہل محفل پر رموز حسن دوست
آگہی بخشے اگر توفیق نادانی مجھے
دوش پر کرتا ہوں اس کے عالم امکاں کی سیر
جذبۂ تخئیل ہے تخت سلیمانی مجھے
دل نہیں اک طائر وحشی ہے سینے میں اسیر
رات بھر بیدار رکھتا ہے یہ زندانی مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.