یاد جب گزری ہوئی شام کا منظر آیا
یاد جب گزری ہوئی شام کا منظر آیا
لوٹ کر تارہ سا اک دل کے افق پر آیا
آتش گل کو تو شبنم ہی سمجھ سکتی ہے
تو گیا اور فقط سیر چمن کر آیا
کھنچ گئی ذہن میں اک وہم و یقیں کی تصویر
ہاتھ میں جب کسی فن کار کے پتھر آیا
رخ پہ اک پھول کھلا آنکھ میں موتی چمکا
نام جب میرا کبھی ان کے لبوں پر آیا
چل گیا محفل خوباں میں غزل کا جادو
تیرے لہجے کا جب انداز میسر آیا
رند سب بھول گئے تشنہ لبی کا شکوہ
چشم ساقی جو اٹھی دور میں ساغر آیا
میرا غم کوئی بھی دنیا میں نہ سمجھا رفعتؔ
گمرہی کا مگر الزام مرے سر آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.