یاد کے بے رنگ زخموں کو لہو مل جائے گا
یاد کے بے رنگ زخموں کو لہو مل جائے گا
درد کا موسم تو آنے دو چمن کھل جائے گا
آرزوؤں کے سفر کی انتہا ہوتی نہیں
ہر نئی منزل پہ اک رستہ نیا مل جائے گا
رہ گزار شوق میں دل کے تقاضے کچھ بھی ہوں
کاروان زندگی منزل بمنزل جائے گا
دل سلگتا ہے تو دامن تک پہنچ جاتی ہے آنچ
جب کبھی طوفاں اٹھے گا سوئے ساحل جائے گا
جس دیار شوق کا تھا آسرا وہ مٹ گیا
اب کہاں لے کر مجھے اے جذبۂ دل جائے گا
تیرا کوچہ ہو کہ مقتل ہم کو اس کی فکر کیا
ہم اسی جانب چلیں گے جس طرف دل جائے گا
اہتمام رقص دیوانہ تو ہے پر سوچئے
خواب گاہ ناز تک شور سلاسل جائے گا
ہو رہی ہے بزم میں شارقؔ مسیحائی کی بات
زخم بھی بھر جائیں گے اور چاک بھی سل جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.