یاد ماضی کے چراغوں کو بجھایا نہ کرو
یاد ماضی کے چراغوں کو بجھایا نہ کرو
تم بھی تنہا نہ رہو مجھ کو بھی تنہا نہ کرو
نفس باد صبا ہاتھ نہ آئے گا کبھی
گل کی اڑتی ہوئی خوشبو کا احاطہ نہ کرو
ہم نے دیکھا ہے دم آخر شب خواب کوئی
تم سے کہنا ہے کہ تعبیر کا چرچا نہ کرو
کچھ نہ کچھ ہوگا مرے خاک اڑانے کا سبب
جانے والو مجھے آوازۂ صحرا نہ کرو
یوں نہ محسوس ہو افلاک نشیں ہے کوئی
اس قدر دور سے تو مجھ کو پکارا نہ کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.