یاد موسم وہ پرانے آئے
دلچسپ معلومات
(پیکر، حیدر آباد)
یاد موسم وہ پرانے آئے
زخم ہنسنے کے زمانے آئے
دل کی دہلیز پہ یادوں کے سوا
کون آواز لگانے آئے
اب کہاں تاب لہو رونے کی
اب نہ وہ خواب دکھانے آئے
لوگ جیتے ہیں لہو پی کے یہاں
ہم کہاں پیاس بجھانے آئے
کہہ گئے بات جو سچ تھی ورنہ
یاد کتنے ہی بہانے آئے
ہر غزل میں ہے چھپا وہ چہرہ
کوئی گھونگھٹ تو اٹھانے آئے
شاخ پھولوں سے جھکی جاتی ہے
کوئی تو ہاتھ بڑھانے آئے
صبح جب ہو تو قمرؔ مثل صبا
پھول رکھنے وہ سرہانے آئے
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 91)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.