یاد نہیں ہے کب اترے تھے خوف سمندر میں
یاد نہیں ہے کب اترے تھے خوف سمندر میں
لیکن صدیوں سے ہیں ڈیرے خوف سمندر میں
انجانی طاقت کے جتنے روپ ہیں دنیا میں
ہم سے سارے ملنے آئے خوف سمندر میں
زرد رتوں کے پھول کھلے ہیں ہر اک چہرے پر
سارے چہرے ایک سے چہرے خوف سمندر میں
مستقبل کی سوچ میں گم ہیں نجم و مہر و ماہ
ہر اک شے ہی ڈوبی جائے خوف سمندر میں
گلی گلی محرومی ناچے کوچہ کوچہ درد
شہر شفیق آباد ہیں کتنے خوف سمندر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.