یاد پڑتا تو نہیں کب مرا دیکھا ہوا ہے
یاد پڑتا تو نہیں کب مرا دیکھا ہوا ہے
ایسا لگتا ہے کہ یہ سب مرا دیکھا ہوا ہے
اور اس بت کی پرستش میں نیا کچھ بھی نہیں
اور کیوں دیکھوں اسے جب مرا دیکھا ہوا ہے
موت کچھ میرے لیے لائے تو لائے شاید
زندگی کا تو سبھی ڈھب مرا دیکھا ہوا ہے
اس دفعہ عشق کے جنگل سے نکل آؤں گا
راہ کا سارا فسوں اب مرا دیکھا ہوا ہے
کس طرح حسن کو لفظوں میں مقفل کر دوں
کس طرح کہہ دوں مرا رب مرا دیکھا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.