یاد پر انگلیاں اٹھاتی ہوں
یاد پر انگلیاں اٹھاتی ہوں
خواب پر تہمتیں لگاتی ہوں
کیا کہا دشت کا ارادہ ہے
تو چلو ساتھ میں بھی آتی ہوں
وہ جو مجھ سے کبھی ملا ہی نہیں
میں اسے رات دن ستاتی ہوں
اس کو رکھا ہے فکر سے آزاد
خود پہ پابندیاں لگاتی ہوں
نا کہیں خواب جان جائیں مرا
پھول سے تتلیاں اڑاتی ہوں
در کا دستک کے ساتھ رشتہ ہے
اس لیے روز کھٹکھٹاتی ہوں
میں ترا خواب دیکھنے کے لیے
نیند کی روشنی بناتی ہوں
آنکھ کو خشک کر لیا میں نے
خواب سیلاب میں بہاتی ہوں
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.