یاد پھر آئی تری موسم سلونا ہو گیا
یاد پھر آئی تری موسم سلونا ہو گیا
شغل سا آنکھوں کا بس دامن بھگونا ہو گیا
اب کسی سے کیا کہیں ہم کس لئے برباد ہیں
اب کسی کی کیوں سنیں جو کچھ تھا ہونا ہو گیا
گیت بابل کے سنانے تیری سکھیاں آ گئیں
میں ترے بچپن کا اک ٹوٹا کھلونا ہو گیا
میری پلکوں پر مرے خوابوں کی کرچیں رہ گئیں
نیند گھائل ہو گئی آنکھوں میں سونا ہو گیا
پھر کسی کی یاد کیوں آتی ہے یا رب خیر ہو
میں تو آنسو پونچھ کر خوش تھا کہ رونا ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.