یاد پھر بھولی ہوئی ایک کہانی آئی
یاد پھر بھولی ہوئی ایک کہانی آئی
دل ہوا خون طبیعت میں روانی آئی
صبح نو نغمہ بہ لب ہے مگر اے ڈوبتی رات
میرے حصے میں تری مرثیہ خوانی آئی
زرد رو تھا کسی صدمے سے ابھرتا سورج
یہ خبر ڈوبتے تاروں کی زبانی آئی
ہر نئی رت میں ہم افسردہ و دلگیر رہے
یا تو گزرے ہوئے موسم کی جوانی آئی
پا گئے زندگی نو کئی مٹتے ہوئے رنگ
ذہن میں جب کوئی تصویر پرانی آئی
خشک پتوں کو چمن سے یہ سمجھ کر چن لو
ہاتھ شادابی رفتہ کی نشانی آئی
یاد کا چاند جو ابھرا تو یہ آنکھیں ہوئیں نم
غم کی ٹھہری ہوئی ندی میں روانی آئی
دل بہ ظاہر ہے سبک دوش تمنا مخمورؔ
پھر طبیعت میں کہاں کی یہ گرانی آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.