یاد رکھتے کس طرح قصے کہانی لوگ تھے
دلچسپ معلومات
شمارہ 103 مارچ اپریل 1977
یاد رکھتے کس طرح قصے کہانی لوگ تھے
وہ یہاں کے تھے نہیں وہ آسمانی لوگ تھے
سوکھے پیڑوں کی قطاریں روکتیں کب تک انہیں
اڑ گئے کرتے بھی کیا برگ خزانی لوگ تھے
زندگی آنکھوں پہ رکھ کر ہاتھ پیچھے چھپ گئی
درمیاں رہ کر بھی سب کے آنجہانی لوگ تھے
کل یہیں پر لہلہاتی تھیں ہنسی کی کھیتیاں
کل یہیں پر کیسے کیسے زعفرانی لوگ تھے
ٹوٹ کر بکھرے ہوئے ہیں قربتوں کے سلسلے
چھپ گئے جانے کہاں جو درمیانی لوگ تھے
خشک مٹی بن گئے تو بوندیاں نہلا گئیں
اور ہمیں کیا چاہئے تھا آگ پانی لوگ تھے
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 1479)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.