یاد تازہ تیری کرنے کچھ وسیلے رہ گئے
یاد تازہ تیری کرنے کچھ وسیلے رہ گئے
گر گئی دیوار سے تصویر کیلے رہ گئے
حلق تر بھی نہ ہوا تھا منہ سے ساغر چھن گیا
ہم وہ پیاسے ہیں کہ جن کے ہونٹ گیلے رہ گئے
پھول چن کر لے گیا سب کوئی اپنا مہرباں
باغ میں امید کے کانٹے نکیلے رہ گئے
عمر کی وادی میں دکھ کی ریت پھیلانے کے بعد
درد کے صحرا میں پھر دو چار ٹیلے رہ گئے
خنجر ابرو نے کاشفؔ زندگی کر دی تمام
زخم کھا کر آرزوؤں کے قبیلے رہ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.