یاد تیری فلک پیر لئے بیٹھے ہیں
دلچسپ معلومات
(غزل طبع زاد برائے مشاعرہ سید جرار حیدر صاحب ایڈوکیٹ ہائی کورٹ الہ آباد
یاد تیری فلک پیر لئے بیٹھے ہیں
شکوۂ گردش تقدیر لئے بیٹھے ہیں
بے اثر نالۂ شب گیر لئے بیٹھے ہیں
ایک ٹوٹی ہوئی زنجیر لئے بیٹھے ہیں
مصحف حسن کی تفسیر لئے بیٹھے ہیں
دل میں ہم آپ کی تصویر لئے بیٹھے ہیں
جانے کب منہدم ارکان عناصر ہو جائیں
ریت پر جسم کی تعمیر لئے بیٹھے ہیں
اس نے دزدیدہ نگاہوں سے کبھی دیکھا تھا
دل میں اب تک خلش تیر لئے بیٹھے ہیں
نقش بر آب ہے دراصل حباب ہستی
کب یہ ممکن ہے جو تعمیر لئے بیٹھے ہیں
ایک ہی آہ میں برہم ہے نظام عالم
اپنے نالوں میں وہ تاثیر لئے بیٹھے ہیں
زندگی موت ہے اور موت حیات جاوید
خواب ہستی کی یہ تعبیر لئے بیٹھے ہیں
دور حاضر میں غنیمت ہے بہت اے شعلہؔ
آپ جو عزت و توقیر لئے بیٹھے ہیں
- کتاب : Naghmah-e-Fikr (Pg. 83)
- Author : Shola Saiyed Momin Husain Taqvi Kararivi
- مطبع : Shabistan 218 Shahah ganj Allahabad (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.