یاد تیری جو کبھی آتی ہے بہلانے کو
یاد تیری جو کبھی آتی ہے بہلانے کو
اور دیوانہ بنا جاتی ہے دیوانے کو
تم محبت بھری نظروں سے اسے دیکھ تو لو
نیند کانٹوں پہ بھی آ جاتی ہے دیوانے کو
ہم بتائیں گے تمہیں شانہ و گیسو کے رموز
ختم کر لو حرم و دیر کے افسانے کو
اس کو محفل میں جو دیکھا تپش غم کا شریک
لے لیا شمع نے آغوش میں پروانے کو
بادہ کش واعظ کج فہم سے کیا بحث کریں
اس نے دیکھا ہے بہت دور سے میخانے کو
آپ زلف اپنی سنوارا کئے اور دنیا نے
آپ سے چھین لیا آپ کے دیوانے کو
جب نہ احسانؔ رہے گا نہ کہانی اس کی
آپ دہرائیں گے احسانؔ کے افسانے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.