یاد تمہاری آئی ہے برساتوں میں
یاد تمہاری آئی ہے برساتوں میں
پھول کھلے زخموں کے بھیگی راتوں میں
جس میں کوئی خون نہ ہو ارمانوں کا
ایسی کوئی رات نہیں ہے راتوں میں
چومے گا اک عالم رہتی دنیا تک
سنگ جو تم نے بھیجے ہیں سوغاتوں میں
ان کا لہجہ ان کی باتیں کیا کہیے
وقت گزر جاتا ہے باتوں باتوں میں
شہروں کی رنگینی راس نہ آئے گی
ساتھی میرا چھوٹ گیا دیہاتوں میں
چادر میں منہ ڈھانکے یوںہی لیٹے ہیں
نیند کہاں آئی ہے اجڑی راتوں میں
ذات کے اندر کیوں میرا دم گھٹتا ہے
زندہ ہیں سب اپنی اپنی ذاتوں میں
دولت میرے پاس نہیں لیکن عرفانؔ
میں نے خود کو بانٹ دیا خیراتوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.