یاد ان کی دشمن آرام ہو کر رہ گئی
یاد ان کی دشمن آرام ہو کر رہ گئی
بے قراری عشق کا انعام ہو کر رہ گئی
زیست اپنی کشتۂ آلام ہو کر رہ گئی
ہاں رہین گردش ایام ہو کر رہ گئی
ہر قدم پر ہم نئی الجھن میں پھنس کر رہ گئے
زندگانی اک مسلسل دام ہو کر رہ گئی
زندگی میں ہو سکا نہ ہم کو احساس خوشی
زندگی اپنی شکستہ جام ہو کر رہ گئی
تلخیاں ماضی کی کچھ یوں ذہن پر چھائی رہیں
عشرت نو اک خیال خام ہو کر رہ گئی
ہر نیا دن ساتھ لایا کچھ نئی مایوسیاں
ہر سحر اپنے لئے تو شام ہو کر رہ گئی
ہو گیا دل پر تسلط اس طرح آلام کا
ہر خوشی آخر برائے نام ہو کر رہ گئی
درد و رنج و غم شریک زندگی تھے ہر طرح
موت آخر مفت میں بدنام ہو کر رہ گئی
دل لگی آغاز الفت ہے یہ مانا ہم نشیں
اور اگر دل کی لگی انجام ہو کر رہ گئی
عشق کا اعزاز پہلے تھا کسی کو ہی نصیب
اب یہ تہمت ہر کسی کے نام ہو کر رہ گئی
شیخ صاحب آپ سے کم ظرف لوگوں کے طفیل
مے پرستی دہر میں بدنام ہو کر رہ گئی
غم زمانے بھر کے سب حصے میں میرے آ گئے
ہر خوشی دنیا کی ان کے نام ہو کر رہ گئی
میں تو مر کر بھی انہیں اے سحرؔ کر پایا نہ خوش
کوشش آخر بھی یہ ناکام ہو کر رہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.