یاد اس مۂ خوبی کی جب ہجر کی رات آئی
یاد اس مۂ خوبی کی جب ہجر کی رات آئی
آنکھوں میں مری اس دم اشکوں کی برات آئی
دل عشق کی لذت سے آگاہ ہوا جب سے
جیسے تن مردہ میں اک تازہ حیات آئی
تھا دل میں ارادہ تو شکوؤں کا شکایت کا
جب سامنے وہ آئے ہونٹوں پہ نہ بات آئی
تلخی کلام اس کی عاشق کی سماعت تک
شیرینی و لذت میں مانند ثبات آئی
اس خاک میں ملنے کو خود خاک ہوا آخر
خاک اس کے قدم کی جب دیوانے کے ہاتھ آئی
اس تابش جلوہ سے نظریں جو ہوئیں خیرہ
پھر سامنے آنکھوں کے پہلی سی قنات آئی
خلوت ہے شب غم کی اور مشق تصور ہے
تم سے گلے ملنے کی پھر آج یہ رات آئی
مائل بہ کرم اس کو پایا جو فضاؔ اک دن
جو دل میں تھی مدت سے ہونٹوں پہ وہ بات آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.