یادش بخیر سایہ فگن گھر ہی اور تھا
یادش بخیر سایہ فگن گھر ہی اور تھا
لوٹا مسافرت سے تو منظر ہی اور تھا
دیکھا عجیب ربط عناصر کے درمیاں
بدلا جو آسماں تو سمندر ہی اور تھا
پھر یوں ہوا کہ اپنے ہی محور سے ہٹ گئی
ورنہ تو اس زمیں کا مقدر ہی اور تھا
وہ یوں لگا ہے طرہ و دستار کے بغیر
جیسے میان دوش وہاں سر ہی اور تھا
وہ نونہال جس کی نمو ہے مرا لہو
نکلا جو میرے قد سے تو پیکر ہی اور تھا
اسباب و زاد راہ تلے دفن ہو گیا
پہنے تھا جو بگولے وہ لشکر ہی اور تھا
ممنون التفات توجہ رہا ہے جو
اک شخص بیٹھا میرے برابر ہی اور تھا
مظہرؔ کو پوچھتے ہو تو بس اتنا جان لو
بیتے ہوئے دنوں کا وہ مظہرؔ ہی اور تھا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 534)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.