یادیں چلیں خیال چلا اشک تر چلے
لے کر پیام شوق کئی نامہ بر چلے
دل کو سنبھالتے رہے ہر حادثے یہ ہم
اب کیا کریں کہ خود ترے گیسو بکھر چلے
ہر گام پر شکست نے یوں حوصلہ دیا
جس طرح ساتھ ساتھ کوئی ہم سفر چلے
شوق طلب نہ ہو کوئی بانگ جرس تو ہو
آخر کوئی چلے تو کس امید پر چلے
اب کیا کرو گے سیر سمن زار آرزو
رت جا چکی چڑھے ہوئے دریا اتر چلے
راہوں میں ہوشؔ سنگ برستے ہیں ہر طرف
لے کر یہ کاروان تمنا کدھر چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.