یادوں کا ہر چراغ ہی اک روشنی ہے اب
یادوں کا ہر چراغ ہی اک روشنی ہے اب
گزرے ترے خیال میں جو زندگی ہے اب
دیر و حرم کی بات بھی اپنی جگہ سہی
مسکیں وفا کے پھول وہی بندگی ہے اب
کوچہ سے تیرے روز ہی گزرا کیے مگر
خود سے گزر گئے ہیں تو یہ بے خودی ہے اب
یہ کون طاقچوں سے اٹھا لے گیا چراغ
کچھ سوجھتا نہیں ہے عجب تیرگی ہے اب
وہ تو ہزار پردوں میں دیکھا کریں ہمیں
ہم ڈھونڈتے پھریں انہیں کیا بے بسی ہے اب
دل میں خروش ہاتھوں میں جنبش نہیں رہی
کیا کیجئے جو ساقی نے مینا بھری ہے اب
سمجھو کہ اب تو وقت وداع بہار ہے
کس کو بتائیں دوستو کیا زندگی ہے اب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.