یادوں کا کوئی دیپ جلائے تو بات ہے
یادوں کا کوئی دیپ جلائے تو بات ہے
وہ چاندنی ہے پاس بلائے تو بات ہے
آ کر کسی بھی باغ میں مل جائے خیر ہے
گوری اگر نہ گھر پہ بلائے تو بات ہے
پھر ذکر چاہتوں کا سماعت کا حسن ہو
پھر داستان وصل سنائے تو بات ہے
ہے وقت مہرباں تو کرے شاد کام دل
یہ دوریوں کے زخم بھلائے تو بات ہے
رت ہے ملن کی اس کے بھی رستے میں آئے ہیں
تازہ گلاب ہاتھ پہ لائے تو بات ہے
عاشقؔ ہے عاشقی کی ضروری ہے گر اسے
اس عاشقی میں خود کو گنوائے تو بات ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 401)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.