یادوں کے انبار لگے تھے
یادوں کے انبار لگے تھے
خالی پیکٹ بھرے پڑے تھے
جانے کون سا دکھ حاوی تھا
جانے کیوں اتنا ہنستے تھے
اس بیزار گلی سے ہو کر
ہم اکثر آتے جاتے تھے
خوابوں کے بوسیدہ منظر
آنکھوں آنکھوں جھانک رہے تھے
آوازوں کے گونگے لشکر
رات کا سینہ چیر رہے تھے
گل دانوں کو یاد نہیں اب
پہلے کون سے پھول سجے تھے
ہم بھی پاگل تھے جو تم سے
اپنا جی ہلکا کرتے تھے
کیسی وحشت ناک فضا تھی
چائے کے خالی کپ کہتے تھے
میری اس ویران سرا تک
کچھ سائے پیچھا کرتے تھے
کتنی پرانی خبریں تھی وہ
جن کو ہم تازہ کرتے تھے
افسانوں کی بھیڑ میں کھو کر
ہم خود کو ڈھونڈا کرتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.