یادوں کے دریچوں کو ذرا کھول کے دیکھو
یادوں کے دریچوں کو ذرا کھول کے دیکھو
ہم لوگ وہی ہیں کہ نہیں بول کے دیکھو
ہم اوس کے قطرے ہیں کہ بکھرے ہوئے موتی
دھوکا نظر آئے تو ہمیں رول کے دیکھو
کانوں میں پڑی دیر تلک گونج رہے گی
خاموش چٹانوں سے کبھی بول کے دیکھو
ذرے ہیں مگر کم نہیں پاؤ گے کسی سے
پھر جانچ کے دیکھو ہمیں پھر تول کے دیکھو
سقراط سے انسان ابھی ہیں کہ نہیں رامؔ
تھوڑا سا کبھی جام میں وش گھول کے دیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.