یادوں کے گل دل کے تو گلدان میں رکھ
یادوں کے گل دل کے تو گلدان میں رکھ
آج بھی ان کی صورت اپنے دھیان میں رکھ
شہر جفا میں اب اس نے بسرام کیا
خط اس کے اب سارے آتش دان میں رکھ
دنیا کو سوغات خوشی کی بانٹ سدا
غم پوشیدہ اپنے قلب و جان میں رکھ
جانے دشمن کس دم سامنے آ جائے
غافل مت رہ کوئی تیر کمان میں رکھ
یہ تیرے اسلاف کا باقی ورثہ ہے
اس ٹوٹی تلوار کو بھی سامان میں رکھ
جس سے دل آزاری ہو انسانوں کی
ایسا کوئی ستم نہ اپنی شان میں رکھ
دکھیاروں کے درد کا یہ بھی درماں ہے
غم خواروں کے چہروں کو مسکان میں رکھ
ہو کے دل برداشتہ رشتے توڑ نہ سب
کچھ تو جذبے دل کی بھی دوکان میں رکھ
جانے سائرؔ کب تقدیر بدل جائے
اپنے ہر محسن کو تو پہچان میں رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.