Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یادوں کی گونج ذہن سے باہر نکالئے

سیف زلفی

یادوں کی گونج ذہن سے باہر نکالئے

سیف زلفی

MORE BYسیف زلفی

    یادوں کی گونج ذہن سے باہر نکالئے

    گنبد نہ چیخ اٹھے کوئی در نکالئے

    کھل جائیے برستے ہوئے ابر کی طرح

    جو چیز دل میں ہے اسے باہر نکالئے

    بن کر دکھائیے کسی بہزاد کا جواب

    پتھر تراش کر کوئی پیکر نکالئے

    رکھئے شناوری کا بھرم کچھ نہ کچھ ضرور

    موتی نہ ہاتھ آئے تو پتھر نکالئے

    منظور ہے غرور خزاں کی اگر شکست

    گلشن سے رنگ و نور کے لشکر نکالئے

    قادر ہے بحر و بر پہ جو انساں تو آپ بھی

    خط کھینچ کر زمیں سے سمندر نکالئے

    رکھئے بعزم خاص رہ زیست میں قدم

    منزل بڑی کٹھن ہے مگر ڈر نکالئے

    دشمن بھی تیر جوڑ کے بیٹھا ہے گھات میں

    خندق سے دیکھ بھال کے اب سر نکالئے

    پھر دوست کو لگائیے دل سے بصد خلوص

    پھر اپنی آستین سے خنجر نکالئے

    پھر چھا رہی ہے دجلۂ مہتاب پر گھٹا

    اس تیرگی سے پھر کوئی منظر نکالئے

    جو ہو سکے تو وقت کی زنجیر توڑ کر

    شام و سحر کا پاؤں سے چکر نکالئے

    زلفیؔ گلی میں آج بہت تیز ہے ہوا

    اس کاغذی بدن کو نہ باہر نکالئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے