یادوں کو دھواں کر کے اڑا کیوں نہیں دیتے
یادوں کو دھواں کر کے اڑا کیوں نہیں دیتے
طاقت ہے تو تم مجھ کو بھلا کیوں نہیں دیتے
تم مجھ کو خطاؤں کی سزا کیوں نہیں دیتے
اس عہد میں جینے کی دعا کیوں نہیں دیتے
گھنگھور اندھیرا ہے اگر مد مقابل
پردہ رخ روشن سے اٹھا کیوں نہیں دیتے
ناقص جنہیں لگتا ہے ہر اک شعر تمہارا
تم ان کی غزل ان کو سنا کیوں نہیں دیتے
کہتی ہے سخی ابن سخی آپ کو دنیا
پھر آپ مجھے حق بھی مرا کیوں نہیں دیتے
دریا کی خموشی اگر اچھی نہیں لگتی
پانی میں کوئی چیز گرا کیوں نہیں دیتے
سجدہ تو سبھی کرتے ہیں رسموں کے بتوں کو
سر تم بھی حبیبؔ اپنا جھکا کیوں نہیں دیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.