یادوں میں تیری اشک بہائے کو دن ہوئے
یادوں میں تیری اشک بہائے کو دن ہوئے
یاد آ کہ اب یہ لطف اٹھائے کو دن ہوئے
مدت ہوئی تو ملنے نہ آیا کبھی مجھے
مجھ کو بھی تیری یاد ستائے کو دن ہوئے
ہر صبح فکر کار جہاں میں کھلی ہے آنکھ
خوابوں میں کوئی رات بتائے کو دن ہوئے
ہائے وہ میکدے کے سبھی دل فگار لوگ
جن سنگ کوئی شام سجائے کو دن ہوئے
تازہ رفاقتوں کے نئے زخم کھائیے
پچھلی عداوتیں جو گنوائے کو دن ہوئے
آنے لگے نگاہ میں اس وقت سب کے عیب
خود سے کبھی نظر جو ملائے کو دن ہوئے
محفل کی سمت آنا پڑا آخرش ہمیں
خلوت کدے میں دل جو دکھائے کو دن ہوئے
جب سے ہوا ہوں آپ میں اپنے سے ہم سخن
اوروں کو اپنے شعر سنائے کو دن ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.