یادوں میں اس کی یاد ڈھلے اور دیا جلے
یادوں میں اس کی یاد ڈھلے اور دیا جلے
یہ رات جگمگاتی چلے اور دیا جلے
روشن ہے کل جہاں مرا اس کے خیال سے
سورج ڈھلے تو چاند چلے اور دیا جلے
یہ روشنی کی بیل ہمیشہ ہری رہے
ہر شاخ اس کی پھولے پھلے اور دیا جلے
دل کو ہے انتظار کہ اب دھرتی آسماں
اک دوجے کو لگائیں گلے اور دیا جلے
برسے وہ چاندنی کی طرح ایسے ٹوٹ کر
تاریکی اپنے ہاتھ ملے اور دیا جلے
میں چاہتا ہوں وہ بھی مجھے ایسے آزمائے
طوفان آئے آندھی چلے اور دیا جلے
یوں زندگی کی شام ڈھلے دور دشت میں
لیٹے ہوں سبز پیڑ تلے اور دیا جلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.