یادوں سے خالی دل کی یہ کن وادیوں کے بیچ
یادوں سے خالی دل کی یہ کن وادیوں کے بیچ
تنہا کھڑی ہوئی ہوں میں تنہائیوں کے بیچ
ہونٹوں پہ میرے حرف شکایت کہاں رہا
حیران ہو رہی ہوں میں خاموشیوں کے بیچ
بچوں نے اس کے رنگ بھرے پر کتر دئے
تتلی اک اڑ رہی تھی جو رعنائیوں کے بیچ
مشکل لگی جو زیست گزارے چلے گئے
دامن خرد کا تھام کے نادانیوں کے بیچ
دنیا کو کیا خبر کہ ہے کتنا عزیز تر
احساس جو ہوا تھا پشیمانیوں کے بیچ
لو پھر سے تیز ہو گئی لو شمع یاد کی
پھر نجمؔ مضطرب سی ہے پرچھائیوں کے بیچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.