یاں کے ہونے کو مثالوں کی زمیں چاہیے ہے
یاں کے ہونے کو مثالوں کی زمیں چاہیے ہے
اس کی ہستی کو یہ تمثیل نہیں چاہیے ہے
ہر نشاں اس کا ہے دل میں بھی ہے جلوہ اس کا
ظاہر دیدہ کی تسکیں بھی کہیں چاہیے ہے
جو یہاں بھی ہے وہاں بھی ہے وہی ہے اچھا
کیوں کہیں اس کو بھی اچھا جو یہیں چاہے ہے
یادیں آباد زمانوں کی ہیں آباد اس میں
ہے خرابہ پہ اسے مجھ سا مکیں چاہیے ہے
کب سمندر نے بجھائی ہے کوئی پیاس یہاں
شور ہے شاہؔ یہ پیالہ ہی نہیں چاہیے ہے
- کتاب : Shab Aaftaab (Pg. 136)
- Author : Shah Husain Nahri
- مطبع : Nawa-e-deccan Publications, Aurangabad (M.S.) (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.