یاں خاک کا بستر ہے گلے میں کفنی ہے
یاں خاک کا بستر ہے گلے میں کفنی ہے
واں ہاتھ میں آئینہ ہے گل پیرہنی ہے
ہاتھوں سے ہمیں عشق کے دن رات نہیں چین
فریاد و فغاں دن کو ہے شب نعرہ زنی ہے
ہشیار ہو غفلت سے تو غافل نہ ہو اے دل
اپنی تو نظر میں یہ جگہ بے وطنی ہے
کچھ کہہ نہیں سکتا ہوں زباں سے کہ ذرا دیکھ
کیا جائے ہے جس جائے نہ کچھ دم زدنی ہے
مژگاں پہ مرے لخت جگر ہی نہیں یارو
اس تار سے وہ رشتہ عقیق یمنی ہے
لکھ اور غزل قافیے کو پھیر ظفرؔ تو
اب طبع کی دریا کی تری موج زنی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.