یاں سے پیغام جو لے کر گئے معقول گئے
یاں سے پیغام جو لے کر گئے معقول گئے
اس کی باتوں میں لگے ایسے کہ سب بھول گئے
تو تو معشوق ہے تجھ کو تو بہت عاشق ہیں
غم انہوں کا ہے جو وہ جان سے نرمول گئے
بے کلی اپنی کا اظہار تو کرتا نہیں میں
گل رخاں دیکھ کے تم مجھ کو عبث بھول گئے
کیونکہ کھٹکا نہ رہے سب کو ادھر جانے کا
آہ کیا کیا نہ اسی خاک میں مقبول گئے
اپنی نیکی و بدی چھوڑ گئے دنیا میں
گرچہ دونوں نہ رہے قاتل و مقتول گئے
زلف میں اس کی بہت رہ کے نہ اترائیو دل
مجھ سے کتنے ہی مری جان یہاں جھول گئے
پہلی باتوں کا محبت کی حسنؔ ذکر نہ کر
بس وہ دستور گئے اور وہ معمول گئے
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.