یاں اس گلی سا کب کوئی بستاں ہے دوسرا
یاں اس گلی سا کب کوئی بستاں ہے دوسرا
ہاں کچھ جو ہے تو روضۂ رضواں ہے دوسرا
ہر دم یہ دو عدو ہیں پئے جان ناتواں
اک درد عشق ہے غم ہجراں ہے دوسرا
ہے طرفہ جان و دل کا دم اضطراب حال
روکیں جو ایک کو تو گریزاں ہے دوسرا
آئینہ جب وہ دیکھے تو کہتی ہیں چتونیں
سچ ہے کہ ہم سا کب کوئی انساں ہے دوسرا
وہ رک کے اٹھ چلا تو اسے کیونکہ روکئے
اک دست ہے بہ دل بہ گریباں ہے دوسرا
اس گھر کے در پہ جب ہوئے ہم خاک تب کھلا
دروازہ آنے جانے کو اور یاں ہے دوسرا
کیا دل جگر کی اس کی گلی میں کہیں خبر
اک مر گیا اک آن کا مہماں ہے دوسرا
رہیے ہمارے دل میں کہ لائق تمہارے کب
ایسا مکاں بہ کشور دوراں ہے دوسرا
ٹک سنیو زمزمے مرے دل کے کہ باغ میں
کب اس طرح کا مرغ خوش الحاں ہے دوسرا
ہے طرفہ قسمت اپنی کہ جس جا ہو ایک دوست
واں دیکھیے تو جان کا خواہاں ہے دوسرا
یعنی نشست ٹھہری کل اس در پہ تھی سو ہائے
دیکھا جو آج جا کے تو درباں ہے دوسرا
یکتا ہے دو جہان میں جرأتؔ علی کی ذات
ایسا نہ کوئی یاں نہ کوئی واں ہے دوسرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.