یعنی اس بے وفا ستمگر کی یاد آنے سے کچھ نہیں ہوتا
یعنی اس بے وفا ستمگر کی یاد آنے سے کچھ نہیں ہوتا
شام ہجراں اداس ہے لوگو گھر جلانے سے کچھ نہیں ہوتا
شاہزادی ہماری قسمت میں ہر نفس ٹوٹ کر بکھرنا ہے
تیری چارہ گریٔ الفت کو آزمانے سے کچھ نہیں ہوتا
بارہا تجھ کو بھول جانے کی کوششیں کر کے دیکھ جانا ہے
یاد رکھنا فضول ہے جس کو بھول جانے سے کچھ نہیں ہوتا
شام بھی رنگ بھی ہوائیں بھی دل میں اتری ہیں کچھ صدائیں بھی
پر مری جان سچ کہوں تجھ بن سب زمانے سے کچھ نہیں ہوتا
اپنا عہد وفا بھی توڑ دیا اب تو وہ شہر اس نے چھوڑ دیا
پہن کر نیلی شرٹ اب اپنی شہر جانے سے کچھ نہیں ہوتا
عشق میں چوٹ کھائی ہے دل پر ہجر میں شب گزاری ہے رو کر
شہر والو ہماری حالت پر ورغلانے سے کچھ نہیں ہوتا
پشپراجؔ اپنی زندگی جیسے کوئی بیوہ کا حسن ہو جس کا
ایک دفعہ گر سنگار پچھ جائے پھر سجانے سے کچھ نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.