یار دنیا تو فقط دو حرف کی ہے
یار دنیا تو فقط دو حرف کی ہے
بات لیکن آدمی کے ظرف کی ہے
تم اسے پل میں سمجھنا چاہتے ہو
میں نے آدھی عمر اپنی صرف کی ہے
اس سے آگے اب مناظر دھوپ کے ہیں
اور مرے ہاتھوں میں چھتری برف کی ہے
سن رہا ہوں آج پھر آہٹ تری میں
کانوں میں آواز بھی اس ظرف کی ہے
کتنے پر تاثیر ہیں الفاظ پھر بھی
کچھ کمی لہجے میں اس کے ظرف کی ہے
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.