یار کے بھیس میں محبوب ستم گر نکلا
یار کے بھیس میں محبوب ستم گر نکلا
پھول ہم جس کو سمجھتے تھے وہ پتھر نکلا
ایک روٹی کے عوض دے گیا جنت کی دعا
میرے کوچے کا بھکاری بھی مخیر نکلا
آج کل آنکھ کا دیکھا بھی غلط ہوتا ہے
جس کو سمجھے تھے اپاہج وہ تونگر نکلا
وقت کمزور کو شہ زور بنا دیتا ہے
شام کو ڈوبا مگر صبح میں خاور نکلا
گھر بدلنے سے بھی تقدیر بدل جاتی ہے
سیپ میں پانی پڑا بن کے وہ گوہر نکلا
جو مرے ذہن و تخیل میں بہت اونچا تھا
اس کا قد طالب دنیا کے برابر نکلا
جس کے ذمے تھی مرے گھر کی حفاظت مضطرؔ
دشمنوں کا مرے وہ شخص بھی ہمسر نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.