یار کے سامنے اغیار برے لگتے ہیں
یار کے سامنے اغیار برے لگتے ہیں
پھول ہوتا ہے جہاں خار برے لگتے ہیں
رات کے پھول گلے سے اب اتاریں سرکار
باسی ہو جاتے ہیں جو ہار برے لگتے ہیں
جن کے پھولوں سے نہ آتی ہو وفا کی خوشبو
وہ مہکتے ہوئے گلزار برے لگتے ہیں
طور پہ ہوش اڑانے سے پتہ چلتا ہے
حسن کو طالب دیدار برے لگتے ہیں
ان مسیحاؤں سے کیا درد کا درماں ہوگا
جن مسیحاؤں کو بیمار برے لگتے ہیں
اچھے لگتے نہیں جس دن سے گئے ہو مل کے
اپنے گھر کے در و دیوار برے لگتے ہیں
ایسے لگتے ہیں شب ہجر کے آثار مجھے
جس طرح موت کے آثار برے لگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.