یار کی تصویر ہی دکھلا دے اے مانی مجھے
دلچسپ معلومات
(1906ء)
یار کی تصویر ہی دکھلا دے اے مانی مجھے
کچھ تو ہو اس نزع کی مشکل میں آسانی مجھے
اف بھی کر سکتا نہیں اب کروٹیں لینا کجا
زخم پہلو سے ہے وہ تکلیف روحانی مجھے
زاہد مغرور رونے پر مرے ہنستا ہے کیا
بخشوائے گا یہی اشک پشیمانی مجھے
دل کو اس پردہ نشیں سے غائبانہ لاگ ہے
کھینچ لے گا اک نہ اک دن جذب روحانی مجھے
یا رب آغاز محبت کا بخیر انجام ہو
دل لگا کر ہو رہی ہے کیا پشیمانی مجھے
لو لگی ہے یار سے اپنی طرف کھینچے گا کیا
جلوۂ نقش و نگار عالم فانی مجھے
وحشیوں کے واسطے قید لباس اچھی نہیں
زیب دیتا ہے یہی تشریف عریانی مجھے
جوش وحشت میں زمیں پر پاؤں پڑھنے کا نہیں
لے اڑے گی نکہت گل کی پریشانی مجھے
خاک ہو جانے پہ بھی ممکن نہ ہوگا دسترس
ہاتھ ملوائے گی تیری پاک دامانی مجھے
درد کا ساغر بھی ساقی میری قسمت میں نہ تھا
شوق میں کرنا پڑا آخر لہو پانی مجھے
مرد جاہل ہوں کجا میں اور کجا اہل کمال
یاسؔ کیا معلوم انداز غزل خوانی مجھے
- کتاب : Kulliyat-e-Yagana (Pg. 164)
- Author : Meerza Yagana Changezi Lukhnawi
- مطبع : Farib Book Depot (P) Ltd. (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.