یار کو محروم تماشا کیا
یار کو محروم تماشا کیا
مرگ مفاجات نے یہ کیا کیا
آپ جو ہنستے رہے شب بزم میں
جان کو دشمن کی میں رویا کیا
عرض تمنا سے رہا بے قرار
شب وہ مجھے میں اسے چھیڑا کیا
سرد ہوا دل وہ ہے غیروں سے گرم
شعلے نے الٹا مجھے ٹھنڈا کیا
مہر قمر کا ہے اب ان کو گمان
آہ فلک سیر نے یہ کیا کیا
ان کو محبت ہی میں شک پڑ گیا
ڈر سے جو شکوہ نہ عدو کا کیا
دیکھیے اب کون ملے خاک میں
یار نے گردوں سے کچھ ایما کیا
حسرت آغوش ہے کیوں ہم کنار
غیر سے کب اس نے کنارا کیا
چشم عنایت سے بچی جاں مجھے
نرگس بیمار نے اچھا کیا
غیر ہی کو چاہیں گے اب شیفتہؔ
کچھ تو ہے جو یار نے ایسا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.