یار کو میں نے مجھے یار نے سونے نہ دیا
یار کو میں نے مجھے یار نے سونے نہ دیا
رات بھر طالع بے دار نے سونے نہ دیا
خاک پر سنگ در یار نے سونے نہ دیا
دھوپ میں سایۂ دیوار نے سونے نہ دیا
شام سے وصل کی شب آنکھ نہ جھپکی تا صبح
شادیٔ دولت دیدار نے سونے نہ دیا
ایک شب بلبل بے تاب کے جاگے نہ نصیب
پہلوئے گل میں کبھی خار نے سونے نا دیا
رات بھر کی دل بیتاب نے باتیں مجھ سے
رنج و محنت کے گرفتار نے سونے نہ دیا
سچ ہے غم خواریٔ بیمار عذاب جاں ہے
تا دم مرگ دل زار نے سونے نہ دیا
تکیہ تک پہلو میں اس گل نے نہ رکھا آتشؔ
غیر کو ساتھ کبھی یار نے سونے نہ دیا
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 200)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.