یار لوگوں کا محبت میں جو معیار گرا
یار لوگوں کا محبت میں جو معیار گرا
یوں لگا مجھ کو میں خود ہی سر بازار گرا
رکھ دیا یار نے فوراً سے اٹھا کر پھر سے
میری تصویر سے جس وقت بھی وہ ہار گرا
جنگجو اس کے سبھی بھاگ گئے جیسے ہی
کھا کے اک تیر عدو قافلہ سالار گرا
بخت خوابیدہ ازل سے ہے سو اس کی خاطر
اس قدر اشک نہ اے دیدۂ بے دار گرا
مجھ سے بے ننگ سے ملنے کی نہیں کر خواہش
اس قدر خود کو نہ اے صاحب دستار گرا
ایک ناکامی سے گھبرا نہیں کچھ مجھ سے سیکھ
ہار مانی نہیں گرچہ میں لگاتار گرا
عالم ضبط تو دیکھو کہ وہ جب چھوڑ گیا
ایک آنسو بھی نہ اصغرؔ سر رخسار گرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.