یار نکلا ہے آفتاب کی طرح
یار نکلا ہے آفتاب کی طرح
کون سی اب رہی ہے خواب کی طرح
چشم مست سیہ کی یاد مدام
شیشۂ دل میں ہے شراب کی طرح
کبھو خاموش ہوں کبھو گویا
سر نوشت ہے مری کتاب کی طرح
پست ہو چل مثال دریا کے
خیمہ برپا نہ کر حباب کی طرح
پا بوسی کوں اس کا ہے گر شوق
قد کوں اپنے بنا رکاب کی طرح
صاف دل ہے تو آ کدورت چھوڑ
مل ہر اک رنگ بیچ آب کی طرح
پیو پیوے ہے شراب حاتمؔ ساتھ
کیوں نہ دشمن جلے کباب کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.