یار صحراؤں کی آنکھوں میں سمندر بھی نہ تھا
یار صحراؤں کی آنکھوں میں سمندر بھی نہ تھا
سامنے گھر کے مرے اور کوئی گھر بھی نہ تھا
کس طرح تجھ سے بھلا ملنے کی صورت بنتی
میری قسمت میں ترے وصل کا زیور بھی نہ تھا
کس طرح اڑنے کی امید پنپ سکتی تھی
آسمانوں پہ محبت کا کوئی پر بھی نہ تھا
میں پگھل جاتا محبت کے حسیں شعلے سے
پر مرے سامنے وہ موم کا پیکر بھی نہ تھا
دہر میں اب میں بھلا کس کی نمائش کرتا
اب وہ باہر ہے کہاں جو مرے اندر بھی نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.