یار الفت عذاب لگتی ہے
یار الفت عذاب لگتی ہے
اب محبت عذاب لگتی ہے
دوست دشمن نما جو ہوتے ہیں
ان سے رغبت عذاب لگتی ہے
اک شکایت سی جیسے گھر میں گئی
اب شکایت عذاب لگتی ہے
پہلے پہلے تو اس کے خواہاں تھے
اب یہ شہرت عذاب لگتی ہے
پوری کر کر ضرورتیں گھر کی
ہر ضرورت عذاب لگتی ہے
جب سے رنجش ہماری ختم ہوئی
اب کدورت عذاب لگتی ہے
جب ملی ہے سزا شرارت کی
ہر شرارت عذاب لگتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.