یاران تیز گام سے رنجش کہاں ہے اب
یاران تیز گام سے رنجش کہاں ہے اب
منزل پہ جا پہنچنے کی خواہش کہاں ہے اب
زنداں میں دن بھی رات ہی جیسا گزر گیا
اہل جنوں وہ پہلی سی شورش کہاں ہے اب
جام شراب اب تو مرے سامنے نہ رکھ
آنکھوں میں نور ہاتھ میں جنبش کہاں ہے اب
حلقہ بگوش کوئی نہ اب یار ہے یہاں
وہ روز و شب کی داد و ستائش کہاں ہے اب
جینے کا حق جو مانگا تو تیور بدل گئے
وہ میرے محسنوں کی نوازش کہاں ہے اب
چہرے پہ گرد عمر رواں کا ظہور ہے
بانہوں کے بالے بوسوں کی بارش کہاں ہے اب
خنجر ہو یا کہ دشنہ ہو یا تیغ یا قلم
اخترؔ وہ آب اور وہ برش کہاں ہے اب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.