یارو حدود غم سے گزرنے لگا ہوں میں
یارو حدود غم سے گزرنے لگا ہوں میں
مجھ کو سمیٹ لو کہ بکھرنے لگا ہوں میں
چھو کر بلندیوں سے اترنے لگا ہوں میں
شاید نگاہ وقت سے ڈرنے لگا ہوں میں
پر تولنے لگی ہیں جو اونچی اڑان کو
ان خواہشوں کے پنکھ کترنے لگا ہوں میں
آتا نہیں یقین کہ ان کے خیال میں
پھر آفتاب بن کے ابھرنے لگا ہوں میں
کیا بات ہے کہ اپنی طبیعت کے بر خلاف
دے کر زباں فراغؔ مکرنے لگا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.